Tuesday, 23 March 2021

نوجوانانِ اسلام کے نام



 🌺نوجوانانِ اسلام کے نام🌺

                     (   شاعری: فاخرہ تبسّم  ✍ )       

بہت سے قرض ہیں تم پر

بہت سے فرض ہیں تم پر

ابھی تم کو چکانے ہیں

ابھی کلمے کی حرمت پر 

کئی جانیں لُٹانی ہیں

ابھی اسلام کی خاطر

بہت سے کام کرنے ہیں

وہ دیکھو بوڑھی سہمی سی آنکھیں 

تمہاری راہ تکتی ہیں 

کہ وہ کشمیر کی وادی 

تمہارا فرض بنتی ہے

جہاد فرض ہے تم پر 

لہو کا قرض بنتی ہے

کہ اپنی ذات سے باہر

گھر جائیداد سے باہر

سامان عیش سے آگے

بہت سے کام کرنے ہیں

کہ تم ہو فخر ملت کا

کہ تم امید ہو سب کی

کہ تم ہو شان بہنوں کی

کہ تم ہو آن ماؤں کی

کہ اپنی قیمتی جانیں

نہ سڑکوں پر گنواؤ تم 

کہ یہ جوش اور جزبے

وطن پر لٹاؤ تم

اسے خوشحال کر دو تم

کفر پامال کر دو تم

میری اس پاک دھرتی کو

بہت امید تم سے ہے

کہیں تم بھول نہ جانا

کہیں تم بھول نہ جانا

Friday, 12 March 2021



              🌺از قلم :  فاخرہ تبسّم🌺🌺

اے بنت حوّا

کہاں چلی

کس سمت ہے

دل ونگاہ

ہے کس طرف 

قدموں کی چاہ

ہے کہاں

 تیری حیا

تیراوقار

ہے کس جگہ

خود ہی سوچ لے

خود ہی جان لے 

پہچان لے

تو انمول ہے 

بے مول ہے


Monday, 4 January 2021

اک پنجابی نظم







وسدیاں گھراں دے ویڑیاں دے وچ خوشیاں سونیاں لگدیاں نے


ہاسے چنگے لگ دے نے تےرونقاں سونیاں لگدیاں نے


ماں پیو دی ٹھنڈی چھاواں وچ لڑدے بہن بھراواں وچ


رسن تے مناون دیاں اداواں سونیاں لگ دیاں نے


محبتاں دی ڈوری نال بنے رشتے کنے سونے ہن


نال ایناں دے ہی  ساریاں بہاراں سونیاں لگدیاں نے


گڈی پٹولے مٹی دے کھلونے ساڈی سوہنی دنیااے


جیڑیاں ساڈے پینڈ نو جاندیاں او راواں سونیاں لگ دیاں نے


پاویں بوٹے لکھ اگا لو آم امرود  دے باغ اگا لو


سانوں اپنی ٹالی دیاں چھاواں سونیاں لگ دیاں نے

شاعری  :فاخرہ تبسم

Monday, 14 December 2020

سانحہ پشاور 16 دسمبر 2014

                                  از قلم : فاخرہ تبسّم✍   

 خاموش رہنا بھی بزدلی ہے

نہ بولنا بھی بے حسی ہے

 آؤ!  اپنے  قلم  اُٹھائیں

خطیب خطابت کے فن دکھائیں

کسی بھی فرقے سے منسلک ہیں

  یک  جہتی  کا  علم  لہرائیں 

معصوم بچوں کی بازگشت کو

چارسو اس طرح پھیلائیں

کہ ہل جائیں دل غاصبوں کے

کانپ اُٹھے روح منافقوں کی

 معصوم بچوں کو ڈرانے والے 

گولیوں کا نشانہ بنانے والے

ایسے   بزدل   قاتلوں   کو

خوف و ہراس کی سولیوں پر

چڑھائیں اس طرح سے مِل کر

کہ عبرت کا ایسا نشان بنیں جو

دنیا  کبھی  نہ  بھلا  سکے  جو

جو میری مٹی جو میری دھرتی

جو میرے لوگوں کی طرف دیکھیں

وہ میلی نظریں ہی چیر ڈالیں

وہ ناپاک آنکھیں ہی پھوڑ ڈالیں

وہ ہاتھ پاؤں ہی کاٹ ڈالیں

آؤں مل کر فرض نبھائیں

دھرتی کا مل کر قرض چکائیں

زندگی   کے   مقاصد   اعلٰی

عام و فہم سے کہیں بلند و بالا

انداز مسلم ہے سب سے نرالا

کرو   اسلام   کا   بول   بالا

سوچ اپنی کو ایمان کی پرواز دو

دلوں  کو  قرآن  کی  آواز  دو

نظر  میں  بھرو  ایسی  رعنائیاں

شان مومن کی  چھلکیں سچائیاں

مومن کا جینا بھی اک شان ہے

اور موت اس سے بھی زیادہ بڑی آن ہے 

💐💐💐

Friday, 27 November 2020

ملی نغمہ

 


 آنسو نہیں اے قوم میری ، ہمت کی ہمیں ضرورت ہے 

"قائد کا ہے فرمان یہی" اتحاد میں قوم کی طاقت ہے


جو وقت ہم پر چھایا ہے کڑا 

وہ وقت سدا نہیں رکنا ہے

ہمیں  اپنے  زورِ  بازو  سے

اس ملک کی طاقت بننا ہے


آنسو نہیں اے قوم میری ، ہمت کی ہمیں ضرورت ہے

"قائد کا ہے فرمان یہی" اتحاد میں قوم کی طاقت ہے،


دشمن  کے  سازشی  ارادے

سب خاک میں مل جائیں گے

جیالے پاک دھرتی کے جب

باطل  سے  ٹکرائیں  گے


آنسو نہیں اے قوم میری ، ہمت کی ہمیں ضرورت ہے

"قائد کا ہے فرمان یہی" اتحاد میں قوم کی طاقت ہے،


امن  کا  پیغام  ہے  ہم 

امن کے دیپ جائیں گے

اپنی  پیاری  دھرتی  سے

ہم  عہدِ وفا  نبھائیں  گے


آنسو نہیں اے قوم میری ، ہمت کی ہمیں ضرورت ہے

"قائد کا ہے فرمان یہی "اتحاد میں قوم کی طاقت ہے

 شاعرہ: فاخرہ تبسم

بچپن



اے وقت کوئی ایسا چراغ لا دے 

جو  کھویا    ہوا  بچپن     لوٹا     دے   


مڑ کر بھی نہ دیکھوں رنگِ شباب کو 

ایک بار چمکتے ہوے دنوں کو صدا دے


مجھ کو لے جا اڑے پھر اُس دیس میں 

مولا  ہوا  کوئی  ایسی    چلا    دے  


نہ سوچ ، نہ خواب ، نہ فکرِ معاش تھی

وہ لا ابالی سے وقت کو پھر سے بُلا دے


جس کے سُروں میں ہو سُرورِ زندگی

بھٹکے ہوۓ بچپن کا کوئ گیت سنا دے


ہنستے تھے تو ہنسی میں تھے رنگ بکھرتے 

کوئ پھر سےساز کے ان تاروں ںکو بجا دے

بوسیدہ میرامکان مجھےمنظور ہےلیکن

مولا  میرا جنت  میں اک محل بنا  دے

                      

Wednesday, 25 November 2020

بے نشاں ہو گئے ہیں



اے آنے والے 

وقت کے لوگو

تم سےپہلے جو گزرےتھے 

تمھاری طرح ناز بہت تھا

حسین ، مغرور ، طاقتور

بے مثال اور با کمال بھی

دانا ، محقق ، دانشور

بادشاہ،وزیر،امیر سب ہی

وہی  لڑی  جو  چلی  آئ

ہے  ابد  سے

سب  اپنے  اپنے

  حصّے کا لیے

اپنا اپنا وقت جیئے

اور  چل  دیے

تم کسی زعم میں نہ 

رہنا

کہ وقت تیزی سے

 گزر جاتا ہے

دیکھو ذرا

زمین وہی ہے

وہی فضا ہے

وہی ہے بارش

وہی ہے سبزہ

 وہی ثمر ہیں

وہی شجر ہیں

بس مکین بدل گۓ ہیں

بے نشان ہو گۓ ہیں

سب کہیں کھو گۓ ہیں

شاعرہ : فاخرہ تبسم 






قرآن پڑھانا واجب ہے

جس دیس کی مائیں

  جس دیس کی مائیں بچوں کو مغرب کے سبق سکھاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچوں کو گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچیوں کے فحاشی...