آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو
مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون
ذندگی کے سفر میں اک سفر ایسا بھی ہو
موندلوں پلکیں میں اپنی ہو مدینہ رو برو
تمام عمر کی سختیوں کا نہ رہے کچھ بھی گلہ
پا جاؤں خاک مدینہ ہو جاؤں میں سرخرو
وہ ہوائیں جو مدینے کا طواف ہیں کر رہیں
چھو لوں آنکھوں سے اپنی کر لوں ان سے وضو
جس جگہ میرے نبی نے رکھے تھے اپنے قدم
ان راستوں کی خاک کو میں ادب سے چوم لوں
آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو
مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون