(اپنی دینی دوستوں کے نام)
🌹جو خوبصورت یادوں کا حصہ ہیں۔🌹
🌸شاعری : فاخرہ تبسم🌸
تمہیں تو یاد ہیں نہ وہ ماضی کے حسیں منظر
جب بیٹھ جاتے تھے کسی کونےمیں سب مل کر
وہی دین کے جذبے، وہی ایمان کے رستے
نہیں تھا کوئی بھی تعلق مگر اخلاص کے پیکر
وہی چراغوں کی لو میں پرجوش سی نظمیں
جنہیں سن کر لوگوں کی برستی تھیں جب آنکھیں
وہی نشانہ بازی کے دلچسپ مقابلےکرنا
ایک منٹ سے پہلے ہتھیار ترتیب دے لینا
وہی پانی میں کنکر پھینک کر دور پہنچانا
وہی بیٹھ کے پاس تالابوں کے نظمیں سنانا
وہی قہقے، وہی لہجے ،وہی ترانوں کی آوازیں
وہ بے فکر سے لمحے، وہ بے فکر سی راتیں
وہی بارش میں چھت پر دلکش سے نظارے
وہی سردی کی راتوں میں ٹھٹھرتے تھے جب سارے
وہی لڑ جھگڑ کر پھر سے ایک ہو جانا
وہ بات ہی بات پر یونہی اِترانا
وہ مل کر بیٹھ کر ایک ہی برتن میں کھانا
کڑی چاول کی آمد پر اک جشن منانا
وہی قرآن کی آوازیں، وہی قنوت کے منظر
اندھیروں کو چیرتی ہوئی وہی اذان فجر
وہی پرسوز سی تقریر سن کر آنکھ کے آنسو
وہی شہید کی ماں کی رقت آمیزسی گفتگو
وہی رونقیں اجتماع کی،وہی حرارت ایمان کی
وہی دل سوز سے منظر،وہی تلاوت قرآن کی
بہت ہی پیچھے چھوڑ آۓ ہیں سبھی لیکن
مگر ہم بھول جائیں سب ایسا تو نہیں ممکن
وہی ایمان کے دیئے جلانے ہیں ہمیں ہر سو
وہی جذبے ،وہی راستے دکھانے ہیں ہمیں ہر سو
وہ مہربان ماں جیسی ایک شفیق سی ہستی
بہت ہی معتبر ہے ہمارے لیۓ ذات جس کی
وہ جس نے ہمیں دنیا کی تاریکی سے نکالا تھا
پکڑ کر انگلی ہماری دین کے راستوں پہ ڈالا تھا
انہیں اپنی دعاؤں میں ہمیشہ یاد تم رکھنا
اک دوجے سے وفاؤں کا جڑا تم سلسلہ رکھنا
کہ جنت کے باغوں میں ہم مل کے بیٹھیں گے
کہ اس اگلی دنیا کے مزے ہم مل کے لُوٹیں گے
(ان شاءاللہ)