جس دیس کی مائیں بچوں کو
مغرب کے سبق سکھاتی ہوں
جس دیس کی مائیں بچوں کو
گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں
جس دیس کی مائیں بچیوں کے
فحاشی کے نام پہ اِترائیں
جس دیس کی مائیں مغرب کی
دلدل میں خود ہی گر جائیں
جس دیس کے چوراہوں پر
تصویریں ہو ں عریانی کی
زنا کی شرح بڑھ جائے
تو پھر بات ہے کیا حیرانی کی
جس دیس کے علماء
اسلامی باتوں کو خوب گھماتے ہوں
اور اپنی پگڑی کی خاطر
نفرت کے بیج اگاتے ہوں
ووٹوں کے نام پہ لوگوں کی
عقلوں سے کھیلا جاتا ہو
شعور اڑا کے ذہنوں کے
اس قوم کو بیچا جاتا ہو
جس دیس کے کونے کونے میں
ڈیرے ہوں عامل، پیروں کے
اور روپ بدل کر پھرتے ہیں
بھیس بدل کر فقیروں کے
جس دیس کی نسلیں جہالت کے
اندھیروں میں بھولی بٹھکی ہوں
گر گر کر درباروں پر
رو رو کرسجدے کرتی ہوں
جس دیس میں جوہر تربیت کے
موجود ہی نہ ہوں بچپن سے
جان چُھڑائیں گے پھر وہ
تہذیب کے ہر اک بندھن سے
جس دیس میں تربیت بچوں
کی
نیٹ اور کیبل کرتے ہوں
اس دیس کے مستقبل کے تارے
پھر کیوں نہ آوارہ پھرتے ہوں
اس دیس میں قاتل میڈیا پر
آواز اٹھانا واجب
ہے
اس دیس کے ہراک باسی پر
سوال اٹھانا واجب ہے
اس دیس کی ساری ماؤں کو
اسلام سکھانا واجب ہے
اس دیس کی مکتب گاہوں میں
قرآن پڑھانا واجب ہے
انسان بنانا واجب ہے
شعور جگانا واجب ہے