ان تلخ حقائق سے فرار کہاں ممکن
بھاگو مگر ان سے انکار کہاں ممکن
اب خوش خیالی میں گزر بسر کرلو
اس مطلبی دنیا میں پیار کہاں ممکن
کہنا اگر چاہو سل جاتے ہیں لب
رقیب زمانہ ہے اظہار کہاں ممکن
جاؤ خود ہی کندھوں پر اٹھا لو بوجھ اپنا
گر کر خود ہی سنبھلو غمخوار کہاں ممکن
ہاتھوں کی لکیروں میں تلاشو نہ قسمت کو
ہو رب پہ بھروسہ تو ہار کہاں ممکن