Sunday, 18 April 2021

ملیّ نغمہ



 

اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے 

میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


جس دیس کی خاطر پرکھوں نے سب کچھ گنوایا تھا

جس دیس کی خاطر کتنوں نے خون کا دریا بہایا تھا

جس دیس کی خاطر جانے کتنے گھر ویران ہوۓ

جس دیس کی خاطر بے گھر کتنے انسان ہوۓ


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


بے حال مہاجر لوگوں نے کس طرح سے گھر بساۓ تھے

اجڑے بےبس انسان اس دیس میں دوڑے آۓ تھے

کس طرح سے اس کی مٹی کو چوما آنکھوں سے لگایا تھا

اس دھرتی کی خاطر شہدا نے کس طرح سے لہو بہایا تھا


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

 میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


جس تہزیب ایمان ویقین کا لوگوں نے پرچار کیا

ایمان کو بچانے کی خاطر کیا کیا نہ اپنا وار دیا

مال ومتاع گھر بار سبھی اس وطن پر قربان کیۓ

اس کی حرمت کی خاطر بیٹے تک قربان کیۓ


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

 میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو

کروڑوں درود کے سلسلے

           شاعری: فاخرہ تبسّم



کروڑوں درود کے سلسلے

قربان تجھ پہ آقا میرے


میری سب عقیدتیں ، نگارشیں

قربان  تجھ  پے  آقا  میرے

میرے لفظوں کی سب گزارشیں

قربان  تجھ  پے  آقا  میرے


تیری شان ہو کیسے بیاں

لفظوں میں وہ سکت کہاں

اے آقاۓ رحمتِ دوجہاں

 محبوب خدا،محبوب زماں


 تیری ذات ہے نور الھدی

اے خیر البشر ،خیر الوری

جان ودل ہوں تجھ پر فدا

اے شمس الضحی،بدر الدجیٰ


مجھ پر کرم کی انتہا

کہ محشر میں روز جزا

تیری رحمتوں کا ہے آسرا

صد شکر ہوں امتی تیرا


اے   نبی   احمد   مجتبی

اے  ختم الرسل صلی علی

کہ تو  بےمثل توہےبےمثال

تیرا ذکر لب پہ صلی علی


اے سبز گنبد کے مکیں

اے فخر افلاک وزمین

تو ہی افضل ہے با الیقین

اے رحمت اللعالمین


--

Saturday, 17 April 2021

نعت رسولﷺ

 آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو 


مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون



ذندگی کے سفر میں اک سفر ایسا بھی ہو


موندلوں پلکیں میں اپنی ہو مدینہ رو برو 



تمام عمر کی سختیوں کا نہ رہے کچھ بھی گلہ


پا جاؤں خاک مدینہ ہو جاؤں میں سرخرو



وہ ہوائیں جو مدینے کا طواف ہیں کر رہیں


چھو لوں آنکھوں سے اپنی کر لوں ان سے  وضو



جس جگہ میرے نبی نے رکھے تھے اپنے قدم 


ان راستوں  کی خاک کو میں ادب سے چوم لوں



آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو


مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون

Tuesday, 23 March 2021

نوجوانانِ اسلام کے نام



 🌺نوجوانانِ اسلام کے نام🌺

                     (   شاعری: فاخرہ تبسّم  ✍ )       

بہت سے قرض ہیں تم پر

بہت سے فرض ہیں تم پر

ابھی تم کو چکانے ہیں

ابھی کلمے کی حرمت پر 

کئی جانیں لُٹانی ہیں

ابھی اسلام کی خاطر

بہت سے کام کرنے ہیں

وہ دیکھو بوڑھی سہمی سی آنکھیں 

تمہاری راہ تکتی ہیں 

کہ وہ کشمیر کی وادی 

تمہارا فرض بنتی ہے

جہاد فرض ہے تم پر 

لہو کا قرض بنتی ہے

کہ اپنی ذات سے باہر

گھر جائیداد سے باہر

سامان عیش سے آگے

بہت سے کام کرنے ہیں

کہ تم ہو فخر ملت کا

کہ تم امید ہو سب کی

کہ تم ہو شان بہنوں کی

کہ تم ہو آن ماؤں کی

کہ اپنی قیمتی جانیں

نہ سڑکوں پر گنواؤ تم 

کہ یہ جوش اور جزبے

وطن پر لٹاؤ تم

اسے خوشحال کر دو تم

کفر پامال کر دو تم

میری اس پاک دھرتی کو

بہت امید تم سے ہے

کہیں تم بھول نہ جانا

کہیں تم بھول نہ جانا

Friday, 12 March 2021



              🌺از قلم :  فاخرہ تبسّم🌺🌺

اے بنت حوّا

کہاں چلی

کس سمت ہے

دل ونگاہ

ہے کس طرف 

قدموں کی چاہ

ہے کہاں

 تیری حیا

تیراوقار

ہے کس جگہ

خود ہی سوچ لے

خود ہی جان لے 

پہچان لے

تو انمول ہے 

بے مول ہے


Monday, 4 January 2021

اک پنجابی نظم







وسدیاں گھراں دے ویڑیاں دے وچ خوشیاں سونیاں لگدیاں نے


ہاسے چنگے لگ دے نے تےرونقاں سونیاں لگدیاں نے


ماں پیو دی ٹھنڈی چھاواں وچ لڑدے بہن بھراواں وچ


رسن تے مناون دیاں اداواں سونیاں لگ دیاں نے


محبتاں دی ڈوری نال بنے رشتے کنے سونے ہن


نال ایناں دے ہی  ساریاں بہاراں سونیاں لگدیاں نے


گڈی پٹولے مٹی دے کھلونے ساڈی سوہنی دنیااے


جیڑیاں ساڈے پینڈ نو جاندیاں او راواں سونیاں لگ دیاں نے


پاویں بوٹے لکھ اگا لو آم امرود  دے باغ اگا لو


سانوں اپنی ٹالی دیاں چھاواں سونیاں لگ دیاں نے

شاعری  :فاخرہ تبسم

Monday, 14 December 2020

سانحہ پشاور 16 دسمبر 2014

                                  از قلم : فاخرہ تبسّم✍   

 خاموش رہنا بھی بزدلی ہے

نہ بولنا بھی بے حسی ہے

 آؤ!  اپنے  قلم  اُٹھائیں

خطیب خطابت کے فن دکھائیں

کسی بھی فرقے سے منسلک ہیں

  یک  جہتی  کا  علم  لہرائیں 

معصوم بچوں کی بازگشت کو

چارسو اس طرح پھیلائیں

کہ ہل جائیں دل غاصبوں کے

کانپ اُٹھے روح منافقوں کی

 معصوم بچوں کو ڈرانے والے 

گولیوں کا نشانہ بنانے والے

ایسے   بزدل   قاتلوں   کو

خوف و ہراس کی سولیوں پر

چڑھائیں اس طرح سے مِل کر

کہ عبرت کا ایسا نشان بنیں جو

دنیا  کبھی  نہ  بھلا  سکے  جو

جو میری مٹی جو میری دھرتی

جو میرے لوگوں کی طرف دیکھیں

وہ میلی نظریں ہی چیر ڈالیں

وہ ناپاک آنکھیں ہی پھوڑ ڈالیں

وہ ہاتھ پاؤں ہی کاٹ ڈالیں

آؤں مل کر فرض نبھائیں

دھرتی کا مل کر قرض چکائیں

زندگی   کے   مقاصد   اعلٰی

عام و فہم سے کہیں بلند و بالا

انداز مسلم ہے سب سے نرالا

کرو   اسلام   کا   بول   بالا

سوچ اپنی کو ایمان کی پرواز دو

دلوں  کو  قرآن  کی  آواز  دو

نظر  میں  بھرو  ایسی  رعنائیاں

شان مومن کی  چھلکیں سچائیاں

مومن کا جینا بھی اک شان ہے

اور موت اس سے بھی زیادہ بڑی آن ہے 

💐💐💐

قرآن پڑھانا واجب ہے

جس دیس کی مائیں

  جس دیس کی مائیں بچوں کو مغرب کے سبق سکھاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچوں کو گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچیوں کے فحاشی...