اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے
میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو
جس دیس کی خاطر پرکھوں نے سب کچھ گنوایا تھا
جس دیس کی خاطر کتنوں نے خون کا دریا بہایا تھا
جس دیس کی خاطر جانے کتنے گھر ویران ہوۓ
جس دیس کی خاطر بے گھر کتنے انسان ہوۓ
اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے
میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو
بے حال مہاجر لوگوں نے کس طرح سے گھر بساۓ تھے
اجڑے بےبس انسان اس دیس میں دوڑے آۓ تھے
کس طرح سے اس کی مٹی کو چوما آنکھوں سے لگایا تھا
اس دھرتی کی خاطر شہدا نے کس طرح سے لہو بہایا تھا
اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے
میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو
جس تہزیب ایمان ویقین کا لوگوں نے پرچار کیا
ایمان کو بچانے کی خاطر کیا کیا نہ اپنا وار دیا
مال ومتاع گھر بار سبھی اس وطن پر قربان کیۓ
اس کی حرمت کی خاطر بیٹے تک قربان کیۓ
اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے
میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو
No comments:
Post a Comment