Friday, 27 November 2020

بچپن



اے وقت کوئی ایسا چراغ لا دے 

جو  کھویا    ہوا  بچپن     لوٹا     دے   


مڑ کر بھی نہ دیکھوں رنگِ شباب کو 

ایک بار چمکتے ہوے دنوں کو صدا دے


مجھ کو لے جا اڑے پھر اُس دیس میں 

مولا  ہوا  کوئی  ایسی    چلا    دے  


نہ سوچ ، نہ خواب ، نہ فکرِ معاش تھی

وہ لا ابالی سے وقت کو پھر سے بُلا دے


جس کے سُروں میں ہو سُرورِ زندگی

بھٹکے ہوۓ بچپن کا کوئ گیت سنا دے


ہنستے تھے تو ہنسی میں تھے رنگ بکھرتے 

کوئ پھر سےساز کے ان تاروں ںکو بجا دے

بوسیدہ میرامکان مجھےمنظور ہےلیکن

مولا  میرا جنت  میں اک محل بنا  دے

                      

Wednesday, 25 November 2020

بے نشاں ہو گئے ہیں



اے آنے والے 

وقت کے لوگو

تم سےپہلے جو گزرےتھے 

تمھاری طرح ناز بہت تھا

حسین ، مغرور ، طاقتور

بے مثال اور با کمال بھی

دانا ، محقق ، دانشور

بادشاہ،وزیر،امیر سب ہی

وہی  لڑی  جو  چلی  آئ

ہے  ابد  سے

سب  اپنے  اپنے

  حصّے کا لیے

اپنا اپنا وقت جیئے

اور  چل  دیے

تم کسی زعم میں نہ 

رہنا

کہ وقت تیزی سے

 گزر جاتا ہے

دیکھو ذرا

زمین وہی ہے

وہی فضا ہے

وہی ہے بارش

وہی ہے سبزہ

 وہی ثمر ہیں

وہی شجر ہیں

بس مکین بدل گۓ ہیں

بے نشان ہو گۓ ہیں

سب کہیں کھو گۓ ہیں

شاعرہ : فاخرہ تبسم 






Tuesday, 24 November 2020

خود غرضی



 ہر  شخص   اپنی  سنانا   چاہتا    ہے

ہر خوشی خود کے لیے اپنانا چاہتا ہے


رشتوں کی حرمتیں لالچوں میں ڈھل گئیں

  ہر   کوئ بادشاہ   کہلانا  چاہتا    ہے 


اس قافلے کا خدا خیر کرے جس میں

ہر  شخص   اپنی   منوانا   چاہتا  ہے


چند  لمحوں کی ہنسی پانے کے لیے 

آنسو  اوروں  کے   بہانا چاہتا  ہے 


 ہر شخص ہے فرشتہ خود کی نظر میں

  بس دوسروں کو آزمانا   چاہتا   ہے


اپنے  محل  میں روشنی  کے لیے

لہو   غریب   کا   جلانا  چاہتا ہے

         



Thursday, 19 November 2020

پاک فوج تجھے سلام



 پاک فوج تجھے سلام 

اے میری دھرتی کے نگہبانو

اے ارض گلستاں کے پاسبانو

اے عیش وعشرت سے دور ہو کر

وطن کی سرحدوں کے پہرے دارو

جھلستی گرمی ،ٹھٹھرتی سردی 

میں شجاعت کے تمغے سجانے والو

اے راہ وفا پہ جانے والو

اے وطن کی حرمت بڑھانے والو

تمہارے دم سے میرے وطن میں

ہوائیں آذادی کے گیت گائیں

تمہارے دم سے میرے وطن میں

 امن کے  دیپ جگمگائیں

چمن کے باسی سکون کی 

وادیوں میں مسکرایئں،کھلکھلایئں

 تم  ہو لشکر ابن قاسم

تم ہی للکار حیدری ہو 

تم ہی ہو اذان اہل حق کی

تمہی شجاعت غزنوی ہو

تمہی تو باطل کے سروں پر

خوف بن کر چھا رہے ہو 

اے حق کی اذانیں دینے والو

تم ہی تو فلاح پا رہے ہو

یہ جذبے اور ایمان کا جوش لے کر

ہر اک موسم سے بےنیاز ہو کر 

اے حق کی راہوں پہ جانے والو

اور اپنی جانیں لٹانے والو

تمہارا جینا عظیم تر ہے

تمہارا مرنا عظیم تر ہے 

وطن کی خاطر،اہل چمن کی خاطر

اپنا لہو بہانے والو 

سلام تم پر 

سلام تم پر

شاعرہ: فاخرہ تبسم




Saturday, 14 November 2020

میرے دیس کے بچوں کے

 🌸🌸🌸🌸


میرے دیس کے بچوں کے کچھ خواب سہانے ہیں
کچھ قرض ہیں ان کے جو ہمیں مل کے چکانے ہیں

قربان    ہوۓ   تھے  جو
  یہ   ملک  بنانے میں 
معصوم سے بچوں کے  ان  گنت  افسانے  ہیں

جو   عظیم  مقاصد   کے
    پیغام    سناتے    تھے
 وہ خواب کہاں  ہیں  جو  پروان   چڑھانے   ہیں 

 کتابوں کی جگہ ان سے کیوں  بھیک منگواتے  ہو  
  حسن    ہیں  دھرتی  کا  آزادی   کے  ترانے ہیں
  
جو سیکھا تھا انہوں نے  ماؤں  کی  کوکھوں  سے 
وہ سبق   کہاں    ہیں  جو  ان  کو  سکھانے  ہیں

عظیم    قوموں    کے 
   عظیم    مقاصد    ہیں
اس دور کے بچوں کو  جو ہم نے  تھمانے ہیں
شاعری:فاخرہ تبسم              

🌸🌸🌸🌸🌸

Friday, 13 November 2020

لفظوں کے



 لفظوں کے کہاں بس میں

 زندگی کے صفحوں کو 

سیاہ سفید حرفوں کو 

نفرتوں محبتوں کو

بیان میں لے آئیں

لفظوں کے کہاں بس میں 

بے شمار باتوں کو 

ان گنت راتوں کو 

چمکتی ہوئ صبحوں کو 

سرمئ شاموں کو

قہقے اور خوشبوئیں

اُمیدیں ، آرزوئیں 

بیتے ہوے سنہری پل

آنے والے روشن کل

بیان میں لے آئیں 

لفظوں کے کہاں بس میں 

بقلم : فاخرہ تبسم


Thursday, 12 November 2020

کشمیر

 حالات کےدھاروں کیبکھری ہوئ تصویریں


کہیں خواب شکستہ ہیں کہیں سہمی ہوئ تعبیریں
ہرسمت چھائ ہےسیاہ بخت کی تاریکی

اجڑےہوۓ لوگوں کیغمناک سی تحریریں


جنت نشاں وادی ہرسو لہو  لہو
آزاد ہوںگی کی اس دیس کی  جاگیریں

ارض گلستاں بھی رو روکرصدائیں دے
کب ٹوٹیںگی یہ ظلم وجبرکی   زنجیری

یہ کیسی قیامت ہےاس شہر پہ اے مولا
نیزوں کے ساۓ تلے پلتی ہیں  تقدیریں


قرآن پڑھانا واجب ہے

جس دیس کی مائیں

  جس دیس کی مائیں بچوں کو مغرب کے سبق سکھاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچوں کو گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچیوں کے فحاشی...