ہر شخص اپنی سنانا چاہتا ہے
ہر خوشی خود کے لیے اپنانا چاہتا ہے
رشتوں کی حرمتیں لالچوں میں ڈھل گئیں
ہر کوئ بادشاہ کہلانا چاہتا ہے
اس قافلے کا خدا خیر کرے جس میں
ہر شخص اپنی منوانا چاہتا ہے
چند لمحوں کی ہنسی پانے کے لیے
آنسو اوروں کے بہانا چاہتا ہے
ہر شخص ہے فرشتہ خود کی نظر میں
بس دوسروں کو آزمانا چاہتا ہے
اپنے محل میں روشنی کے لیے
لہو غریب کا جلانا چاہتا ہے
No comments:
Post a Comment