Tuesday, 24 November 2020

خود غرضی



 ہر  شخص   اپنی  سنانا   چاہتا    ہے

ہر خوشی خود کے لیے اپنانا چاہتا ہے


رشتوں کی حرمتیں لالچوں میں ڈھل گئیں

  ہر   کوئ بادشاہ   کہلانا  چاہتا    ہے 


اس قافلے کا خدا خیر کرے جس میں

ہر  شخص   اپنی   منوانا   چاہتا  ہے


چند  لمحوں کی ہنسی پانے کے لیے 

آنسو  اوروں  کے   بہانا چاہتا  ہے 


 ہر شخص ہے فرشتہ خود کی نظر میں

  بس دوسروں کو آزمانا   چاہتا   ہے


اپنے  محل  میں روشنی  کے لیے

لہو   غریب   کا   جلانا  چاہتا ہے

         



Thursday, 19 November 2020

پاک فوج تجھے سلام



 پاک فوج تجھے سلام 

اے میری دھرتی کے نگہبانو

اے ارض گلستاں کے پاسبانو

اے عیش وعشرت سے دور ہو کر

وطن کی سرحدوں کے پہرے دارو

جھلستی گرمی ،ٹھٹھرتی سردی 

میں شجاعت کے تمغے سجانے والو

اے راہ وفا پہ جانے والو

اے وطن کی حرمت بڑھانے والو

تمہارے دم سے میرے وطن میں

ہوائیں آذادی کے گیت گائیں

تمہارے دم سے میرے وطن میں

 امن کے  دیپ جگمگائیں

چمن کے باسی سکون کی 

وادیوں میں مسکرایئں،کھلکھلایئں

 تم  ہو لشکر ابن قاسم

تم ہی للکار حیدری ہو 

تم ہی ہو اذان اہل حق کی

تمہی شجاعت غزنوی ہو

تمہی تو باطل کے سروں پر

خوف بن کر چھا رہے ہو 

اے حق کی اذانیں دینے والو

تم ہی تو فلاح پا رہے ہو

یہ جذبے اور ایمان کا جوش لے کر

ہر اک موسم سے بےنیاز ہو کر 

اے حق کی راہوں پہ جانے والو

اور اپنی جانیں لٹانے والو

تمہارا جینا عظیم تر ہے

تمہارا مرنا عظیم تر ہے 

وطن کی خاطر،اہل چمن کی خاطر

اپنا لہو بہانے والو 

سلام تم پر 

سلام تم پر

شاعرہ: فاخرہ تبسم




Saturday, 14 November 2020

میرے دیس کے بچوں کے

 🌸🌸🌸🌸


میرے دیس کے بچوں کے کچھ خواب سہانے ہیں
کچھ قرض ہیں ان کے جو ہمیں مل کے چکانے ہیں

قربان    ہوۓ   تھے  جو
  یہ   ملک  بنانے میں 
معصوم سے بچوں کے  ان  گنت  افسانے  ہیں

جو   عظیم  مقاصد   کے
    پیغام    سناتے    تھے
 وہ خواب کہاں  ہیں  جو  پروان   چڑھانے   ہیں 

 کتابوں کی جگہ ان سے کیوں  بھیک منگواتے  ہو  
  حسن    ہیں  دھرتی  کا  آزادی   کے  ترانے ہیں
  
جو سیکھا تھا انہوں نے  ماؤں  کی  کوکھوں  سے 
وہ سبق   کہاں    ہیں  جو  ان  کو  سکھانے  ہیں

عظیم    قوموں    کے 
   عظیم    مقاصد    ہیں
اس دور کے بچوں کو  جو ہم نے  تھمانے ہیں
شاعری:فاخرہ تبسم              

🌸🌸🌸🌸🌸

Friday, 13 November 2020

لفظوں کے



 لفظوں کے کہاں بس میں

 زندگی کے صفحوں کو 

سیاہ سفید حرفوں کو 

نفرتوں محبتوں کو

بیان میں لے آئیں

لفظوں کے کہاں بس میں 

بے شمار باتوں کو 

ان گنت راتوں کو 

چمکتی ہوئ صبحوں کو 

سرمئ شاموں کو

قہقے اور خوشبوئیں

اُمیدیں ، آرزوئیں 

بیتے ہوے سنہری پل

آنے والے روشن کل

بیان میں لے آئیں 

لفظوں کے کہاں بس میں 

بقلم : فاخرہ تبسم


Thursday, 12 November 2020

کشمیر

 حالات کےدھاروں کیبکھری ہوئ تصویریں


کہیں خواب شکستہ ہیں کہیں سہمی ہوئ تعبیریں
ہرسمت چھائ ہےسیاہ بخت کی تاریکی

اجڑےہوۓ لوگوں کیغمناک سی تحریریں


جنت نشاں وادی ہرسو لہو  لہو
آزاد ہوںگی کی اس دیس کی  جاگیریں

ارض گلستاں بھی رو روکرصدائیں دے
کب ٹوٹیںگی یہ ظلم وجبرکی   زنجیری

یہ کیسی قیامت ہےاس شہر پہ اے مولا
نیزوں کے ساۓ تلے پلتی ہیں  تقدیریں


Wednesday, 11 November 2020

کشمیریوں کے نام



 اے کشمیر کے مظلوم لوگو

مانا کہ تم پر ظلم و جبر کی

داستاں طویل تر ہے

تم ہی جانتے ہو یا

تمہارے بدن ناتواں

اندھیری تاریک سیاہ راتیں

خوف اور ڈر کی اذیت ناک

سولی پہ لٹکے

ہر رات کیسے گزارتے ہو

کئ رشتے گنوا کے تم 

بچے کھچےچند پیارے رشتے

اپنے کمزور بازوں میں چھپا کر

رو رو کے صبحیں گزارتے ہو

لمحہ لمحہ جو گزر رہی ہے

وہ قیامت تمہی جانتے ہو

ہم ڈرپوک دل وبدن کے انساں

جلسے جلوس کی حد میں لپٹی

نام ونہاد محبت

تم پر احساں جتا رہے ہیں

کمزور ایمان کے لوگ سارے

مجبوریوں کی زنجیروں میں جکڑے

لفظ ہمدردی اورڈھارسوں کے

تمہارے لیۓ مرہم کی صورت

وہ لفظ تم تک پہنچا رہے ہیں

جو آج تم پر(کافر) قہربنے ہیں 

کل ان پر قہر خدا گرے گا

تمہارے آنسوؤں کاقطرہ قطرہ

سسک سسک کے گزرےلمحوں

تم پر گزری قیامتوں کا

تمہارا مالک حساب لے گا

عدالت جبار ہو گی

پھر قہر قہار ہو گا

ان کے جسموں سے 

سانپ بچھو 

لہو نچوڑیں گےاس طرح سے

کہ چیخ اٹھیں گی روحیں   (کافروں)ان کی

نہ مایوس ہونا!

تمہاری آہیں، تمہاری چیخیں

زمین وسماء کو ہلا رہی ہیں 

تمہارے خالق تک جا رہی ہیں

وہی ان سے حساب لے گا

وہی تمہیں جزا بھی دے گا

رتبہ بے حساب دے گا

بس ایمان اپنا بچا کے رکھنا

یقین یہ سنبھال رکھنا




Saturday, 7 November 2020

ہمارا معاشرہ اور ہمارے اخلاق



: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا 

تم میں بہتر وہ ہے جس کا اخلاق اچھا ہے۔

حسن اخلاق کسی بھی معاشرے کی تعمیر و ترقی میں اہم   کردار ادا کرتا ہے ۔کیونکہ معاشرہ انسانوں سے بنتا ہےاور انسانوں کے رویے معاشرے کی اصلاح اور بیگاڑ دونوں کا کام کرتے ہیں ۔علامہ اقبال نے کیا خوب کہا ہے۔

افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر

ہر فرد ہے ملت  کے  مقدر  کا ستارہ

اگر ہم آج اپنے  رویوں کا جائزہ لیں تو وہ انا ، غرور،تعصب ،باہمی تضاد میں لپٹے ہوۓ نظر آتے ہیں۔ پیسہ کمانا ہماری اولین ترجیح ہے ۔جس میں ہم کس بھی حد تک جا سکتے ہیں۔رشوت ، سفارش ، بے ایمانی سود ،حرام خوری عام ہے۔ بلکہ ہم نے اسے گناہ سمجھنا ہی چھوڑ دیا ہے۔گالی گلوچ ، طعنہ زنی ایک دوسرے کا حق غصب کرنا    ،الزام تراشی ، بہتان بازی ہماری  شخصیت کا حصہ بن چکی ہے۔

  جبکہ ہمارے لیۓ ہمارے پیارے نبیﷺ  کی زندگی 
بہترین نمونہ ہے آپﷺ کا اخلاق اتنا متاثر کن تھاکہ غیرمسلم بھی اسلام لے آتے ۔صحابہ کرامؓ اور تبع تابعین
 آپﷺ کے نقشےقدم پر چلتے ہوۓ   اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز تھے۔لیکن افسوس اور شرمندگی
کی بات یہ ہے کہ نبیﷺ کا میلاد منانے اور ان سے محبت کے دعوے کرنے والے ہمارے آج
کے مسلمان اخلاق کی پستیوں میں اس حد تک گرےہوۓ ہیں کہ زمانہ جاہلیت کا عکس دکھائ دیتے ہیں۔
ہم نے اسلامی تعلیمات کو بہت پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ہمارا اسلام ہمیں مساوات کا درس دیتا ہے جبکہ آج
ہمارے معاشرے میں طبقاتی فرق واضح ہے امیر قابل عزت جبکہ غریب کی کوئ عزت اور زندگی نہیں۔صرف 
معاشرہ ہی نہیں غریب انسان سے رشتے دار بھی کنارہ کشی اختیار کرتے ہیں ۔
دوسری طرف چرب زبانی کو بھیعزت کا معیار اور قابلیت تصور کیا جاتا ہے جبکہ سادگی
 باعث شرمندگی ہے۔شادی بیاہ، تہواروں،اور دیگر تقریبات پر نمود ونمائش اور دکھاوے کو اہمیت دی جاتی 
 ہے ۔بیشتر سرمایہ فلاح وبہبود کے کاموں میں لگانے کی
بجاۓ غیر ضروری کاموں میں بے دریغ خرچ  کیا جاتا ہے۔ہمارے اخلاق اس حد تک پست ہو چکے ہیں کہ ہم 
اپنے مفاد کے بغیر کچھ بھی نہیں کرتے۔ہمارے تعلقات ، ہماری رشتہ داریاں، ہمارے روزمرہ کے 
لین دین ، ہمارے کاروبار ،ہماری گفتگو ،غرض ہماریہر بات اپنے مفاد سے شروع ہو کر وہیں ختم ہوتی ہے
ہم والدین ہمسائوں ،رشتہ داروں ،مسافروں،بزرگوں ،مسکینوں، یتیموں، ملازموں اور دیگر تمام حقوق بھول گۓ
جو اللہ نے ہمارے لیۓ مقرر کیۓ تھے۔ہم نے یہ تمامحقوق غصب کرکے معاشرے کے بگاڑ میں اپنا انفرادی 
حصہ ڈال کر اسلامی تعلیمات کی خلاف ورزی کی ہے  
اگر ہم اپنے معاشرے میں سدھار چاہتے ہیں تو ہمیں ابتداء خود سے کرنی ہو گی دوسروں کو تنقید کا نشانہ بنانے کی بجاۓ پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا ہو گا۔اس کے لیۓ ہمیں کچھ چیزوں کو خود پر لاگو کرنا ہو گا۔
ہمیں  اللہ کاشکر کرنا سیکھنا ہونا ہو گا۔ شکر کرنا ذہن ودل کو مطمئن رکھتا ہےاور انسان حرص ولالچ سے بچ جاتا ہے اپنے سے کمتر لوگوں کو دیکھ کر انسان کو بہت سی نعمتوں کا احساس ہوتاہےجو شائد ناشکریمیں         نظر نہیں آتیں اللہ سے ہمیشہ ہدایت طلب کرنی چاہۓ تاکہ  اللہ ہمیں سیدھے راستے پر رکھ  اور ہم  بہت سی برائیںوں سے بچ سکیں۔یہ سب اللہ کی توفیق سے ممکن ہے   
 
اس کے لیے ہمیشہ اللہ سے ہدایت طلب کریں ۔
جیسے کہ اللہ نے ہمیں دعا سکھائی۔
اھدنا الصراط المستقیم
اے اللہ ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔
ہمارے پیارے نبیﷺ  نے ہمیں اپنی دنیا اور آخرت دونوں کو سنوارنے کے لیۓ ہمیں بہت سی
دعائیں بتائیں۔جنہیں ہم اپنی روز مرّہ زندگی کا معمول بنائیں تاکہ اللہ کاہم پر خاص فضل ہو اور ہم شیطان کے وار سے محفوظ رہیں۔
۔جاری ہے۔۔۔۔۔

 

قرآن پڑھانا واجب ہے

جس دیس کی مائیں

  جس دیس کی مائیں بچوں کو مغرب کے سبق سکھاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچوں کو گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچیوں کے فحاشی...