اے کشمیر کے مظلوم لوگو
مانا کہ تم پر ظلم و جبر کی
داستاں طویل تر ہے
تم ہی جانتے ہو یا
تمہارے بدن ناتواں
اندھیری تاریک سیاہ راتیں
خوف اور ڈر کی اذیت ناک
سولی پہ لٹکے
ہر رات کیسے گزارتے ہو
کئ رشتے گنوا کے تم
بچے کھچےچند پیارے رشتے
اپنے کمزور بازوں میں چھپا کر
رو رو کے صبحیں گزارتے ہو
لمحہ لمحہ جو گزر رہی ہے
وہ قیامت تمہی جانتے ہو
ہم ڈرپوک دل وبدن کے انساں
جلسے جلوس کی حد میں لپٹی
نام ونہاد محبت
تم پر احساں جتا رہے ہیں
کمزور ایمان کے لوگ سارے
مجبوریوں کی زنجیروں میں جکڑے
لفظ ہمدردی اورڈھارسوں کے
تمہارے لیۓ مرہم کی صورت
وہ لفظ تم تک پہنچا رہے ہیں
جو آج تم پر(کافر) قہربنے ہیں
کل ان پر قہر خدا گرے گا
تمہارے آنسوؤں کاقطرہ قطرہ
سسک سسک کے گزرےلمحوں
تم پر گزری قیامتوں کا
تمہارا مالک حساب لے گا
عدالت جبار ہو گی
پھر قہر قہار ہو گا
ان کے جسموں سے
سانپ بچھو
لہو نچوڑیں گےاس طرح سے
کہ چیخ اٹھیں گی روحیں (کافروں)ان کی
نہ مایوس ہونا!
تمہاری آہیں، تمہاری چیخیں
زمین وسماء کو ہلا رہی ہیں
تمہارے خالق تک جا رہی ہیں
وہی ان سے حساب لے گا
وہی تمہیں جزا بھی دے گا
رتبہ بے حساب دے گا
بس ایمان اپنا بچا کے رکھنا
یقین یہ سنبھال رکھنا
No comments:
Post a Comment