Friday, 27 August 2021

میرے قلم سے


یہ فاقہ کش کے موت سے ڈرتا ہی نہیں ہے 

روح محمد کو اس کے بدن سے نکال دو 

 سترہ سالہ محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کیا اور وہاں کے رہنے والے لوگوں کو  اپنے اوصاف سے گرویدہ بنا لیا۔۔۔۔فرنگی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئےکہ ایسی کونسی طاقت ہے جو ان مسلمانوں کو اتنا غیور ۔۔۔۔نڈر اور  بے خوف بنا دیتی ہے  ۔۔۔۔وہ سمجھ گئے کہ یہ مسلمانوں کامزہب ہی ہے ان کی اللہ سے محبت ہے جو انہیں بے خوف اور نڈر بناتی ہے اگر انہیں اسلام سے بھٹکا  دیا جائے تو یہ نوجوان کسی قابل نہیں رہیں گے ۔۔۔۔انہوں نےایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس پر کام کیا ۔۔۔۔اور میڈیا کو اپنا ہتھیار بنایا  ۔۔۔۔کیبل پر چلنے والے چینلز جو ہر عمر کے بچے کو میسر ہیں ۔۔۔۔ہاتھ میں پکڑا موبائل جو ہر وقت دعوت برائ دیتا ہے۔۔۔۔۔ہر قسم کی شیطانی سہولت کے ہوتے ہوئے کیا نوجوانوں کا بگڑنا کوئ انوکھی بات ہے ۔۔۔۔۔جس معاشرے کا بچہ اور جوان ہر وقت ایسی خرافات میں جکڑا رہے اس کا بچنا  بہت مشکل ہے ۔۔۔والدین کی مزہب سے دوری اور تربیت کا فقدان اپنی جگہ اہم ہے لیکن کیا فحاشی کے ان آلات پر پابندی ضروری نہیں جو اس معاشرے میں تیزی سے بگاڑ پیدا  کر رہے ہیں نوجوان نسل کا ٹک ٹاک کی طرف بڑھتا ہوا رجحان اور روز نئے واقعات مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی ایپس پر پابندی لگائ جائے جو تباہی کی طرف لے جارہی ہیں  ۔۔۔۔والدین اگر اپنے بچوں کی بھلائ چاہتے ہیں تو اس شیطانی آلےسے بچائیں ۔۔۔یا بچوں کی تربیت ایسی نہج پر کریں ۔۔۔۔۔۔کہ ان کے  دل میں اللہ کا خوف ہو  ۔۔۔ان پر کڑی نظر رکھیں ان کی مصروفیات کا جائزہ لیں ۔۔۔۔۔تاکہ ان کی عادات وقت کے ساتھ پختہ نہ ہوں ۔۔۔۔۔۔اور بڑے ہوکر ملک پر بوجھ نہ بنیں ۔۔۔۔۔

 نوجوانوں کو مزہب کی طرف راغب کیا جائے  ۔۔۔۔۔اور جو والدین مزہبی پابندیوں  سے بیزار ہیں پھر وہ انجام کے لیے تیار رہیں ۔۔۔۔اپنی اور اپنی اولاد کی دنیا اور آخرت کی بربادی کا تماشا دیکھیں ۔۔۔۔کیونکہ اللہ سے دوری گمراہی کا راستہ ہے ۔۔۔اور گمراہی جہنم کی طرف لے جاتی ہے ۔۔۔۔۔

2--------                  فتح کابل   


مسلمانوں کے لیے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ اللہ پر یقین کامل  اور جہاد کی طاقت کو اتنے قریب سے دیکھا۔۔۔۔۔فتح کے منظر دیکھے ۔۔۔۔توحید کی صدائیں سنیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کفر کا غرور خاک میں ملتے دیکھا۔۔۔۔امریکیوں کے زلت اور شکست سے جھکے ہوئے چہرے دیکھے  افغنستان کی   عمارتوں پر توحید کے پرچم لہراتے دیکھے ۔۔۔۔۔۔فتح کی خوشی دیکھی   ۔۔۔شکر کے سجدے دیکھے    ۔۔۔۔۔الحمدللہ۔۔۔الحمدللہ 
فتح افغانستان  نے دور حاضر کے لوگوں پر یہ بات عیاں کر دی کہ مسلمانوں کی اصل پہچان اور رعب اور طاقت تو ایمان کی طاقت اور اللہ پر کامل یقین ہے۔۔۔۔اسی یقین کے بل بوتے پر وہ  فتح یاب ہوتے ہیں ۔۔۔۔جہادہی میں عظمت اور بقا ہے۔۔۔۔۔فتح کابل۔۔۔۔۔ امریکہ کی فرعونیت اور غرور پر ایسا طمانچہ ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولے گا ۔۔۔۔۔۔
  آج کے جدید ٹیکنالوجی دور میں بھی ایک سپر پاور کی  یہ زلت والی شکست  بتاتی ہے کہ
کافر ہے تو ششمیر پہ کرتا ہے بھروسہ 
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
 افغانی مجاہدین  طویل عرصے سے محدود وسائل میں رہتے ہوئے بھی اسلام کی سر بلندی کے لیے کوشاں تھے ۔۔۔۔۔ان پر بڑی مشکلات آئیں ۔۔۔۔۔اسامہ بن لادن ایک اسلامی ہیرو ۔۔۔۔۔جو عالم کفر پر ایک مرد مومن کا خوف بن کر طاری تھا ۔۔۔شہید کر دیا گیا ۔۔۔اس دور میں کچھ مسلمانوں نے ہی لکھا ۔۔۔۔۔۔کہ تجھے کیا ملا اسامہ ۔۔۔۔۔۔۔آج اس کا حاصل سب کے سامنے ہے شہدا کے خون کے چھینٹے انقلاب بن کر ابھرتے  ہیں ۔۔۔قربانیاں اور جدوجہد بیکار نہیں جایا کرتی ۔۔۔۔بڑے مقاصد کے لیے بڑے منصوبے طے پاتے ہیں ۔۔۔مسلمانوں کو دین اور جہاد کے میدانوں میں متحرک اور چوکنا رہنے کا حکم دیا گیا ہے ۔۔۔۔تاریخ کے اوراق پلٹیں بڑے بڑے اسلامی ہیروز اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی زندگیاں ہمارے سامنے ہیں ۔۔۔یہی مسلمانوں کا مقصد حیات بھی ہے ۔۔۔۔آج کے مسلمانوں کو بھی دور اندیشی, منصوبہ بندی سے کام لینا ہوگا تاکہ عالم کفر کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیاجاسکے ۔۔۔۔۔یہ زمہ داری  ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ آنے والےوقت میں اسے اسلام کی سربلندی کے لیے کیا اور کیسے کردار ادا کرنا ہے ۔۔۔۔۔

3.اللہ کی حدود سے تجاوز نہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اللہ کی حدود سے تجاوز نہ کرو ۔۔۔اسی میں دنیا اور آخرت کی بھلائ ہے ۔۔۔۔بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔۔۔۔ایسا دشمن جو انسان کو جہنم کی طرف دکھیلتا ہے ۔۔۔۔نفس میں برے خیالات پیدا کرتا ہے ۔۔۔برائ پر اکساتا ہے ۔۔۔شیطان ایسا درندہ ہے جو بھیڑیے کی طرح کھلا گھومتا پھرتا ہے اور کھینچ کھینچ کر جہنم کی طرف گھسیٹتا ہے ۔۔۔۔اس کے وار سے بچنا ہی اصل کامیابی ہے ۔۔۔۔۔کہیں وہ میاں بیوی میں اختلاف اور بد گمانیاں پیدا کرتا ہے کہیں رشتہ داریوں میں  دڈاریں ڈالتا ہے ۔۔۔۔کہیں نفس میں ناشکری کے وسوسے ڈال کر اللہ سے دور کرتا ہے کہیں انسان کو یہ کہہ کر گناہ کی طرف مائل کرتا ہے کہ اس میں حرج نہیں ۔۔۔۔اور ایمان والوں کو  برے وسواس سے گھسیٹتا ہے تاکہ زرا  سا پاؤں پھسلے  اور راہ راست سے بھٹک جائیں ۔۔۔۔پہچانو اپنے دشمن کو  ۔۔۔۔۔۔۔۔جو تمہاری آخرت تباہ کرنے کا عہد لے کر زمین پر گھومتا پھرتا ہے۔۔۔۔۔اس کی چالوں سے ہشیار اور خبردار رہو ۔۔۔۔اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔





3--      گناہ بھی ایک زخم کی طرح ہے     
گناہ بھی ایک زخم کی طرح ہے علاج نہ کیا جائے تو پھلتا چلا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔بڑھتا چلا جاتا ہے جب دل کسی معاملے میں  کھٹکے تو وہیں رک جائیے۔۔۔۔۔۔ سمجھ لیجئے ۔۔۔۔۔سمت درست نہیں۔۔۔۔۔ غور وفکر کریے اور چھوڑ دیں اور اپنی اس عادت پر وہیں قابو پایے مثلا ایک دن غیبت ہوئ ۔۔۔زہن کھٹکا گناہ ہے دوسرے دن پھر کی ۔۔۔۔خیر ہے آہستہ آہستہ برائ کی عادت گناہ کی شرمندگی کو ختم کر دیتی ہے اور دل پر سیاہ نقطہ 
پھیلتا چلا جاتا ہے پاؤں دھنستے چلے جاتے ہیں اور ضمیر ملامت کرنا چھوڑدیتا  ہے ۔۔۔۔روز کا محاسبہ بہت کارگر ثابت ہوتا ہے ۔۔۔۔اپنی خامیوں اور غلطیوں پر قابو پانے کے لیے ان پر غورو فکر کریں اور سوچیں کہ جو غلطی آج ہوئ آئندہ نہیں ہوگی اصلاح کا یہ طریقہ شخصیت کو سنوارتا اور بھلائ کی طرف گامزن کرتا ہے

4----                       نعرہ تکبیر 
۔مسلمانوں کی ساری طاقت ایک ہی نعرہ ہے ۔۔۔۔اللہ اکبر ۔۔۔۔۔یہ وہ نعرہ ہے جس سے وہ کفر کی ہر طاقت
سے ٹکر لے سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔مومن نہ تو ہتھیار پر بھروسہ کرتا ہے نہ طاقت پر اس کا بھروسہ اور یقین تو وہ اللہ کی زات ہے جو اندھیروں میں بھی روشنی دکھاتی ہے ۔۔۔افغانستان میں طالبان کی عظیم الشان فتح یہ بات سمجھا دینے کے لیے کافی ہے کہ اللہ کےراستے پر چلنے والے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتے ۔۔۔۔۔حق ہمیشہ سرخرو ہوتا ہے اور کفر زلیل وخوار ۔۔۔۔۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے بڑے بڑے فرعون  زلیل وخوار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔۔۔۔۔۔اور 2021  میں تاریخ کے صفحات پر 
لکھی جانےوالی عظیم فتح ۔۔۔۔۔دشمن کا ذلیل وخوار ہو کر نکلنا ۔۔۔۔ساری دنیا کے لیے سبق اور عبرت ہے ۔۔۔کہ بے شک اسلام ہی عالب ہونے کے لیے ہے۔اور مسلمانوں کے جزبوں اور ایمان کےسامنے  بڑی بڑی ٹیکنالوجی ناکام ہے ۔۔۔۔
کافر ہے تو ششمیر پہ کرتا ہے بھروسہ 
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا  ہے سپاہی

Wednesday, 28 April 2021

اپنی دوستوں کے نام❤









 

(اپنی دینی دوستوں کے نام)

🌹جو خوبصورت یادوں کا حصہ ہیں۔🌹

🌸شاعری : فاخرہ تبسم🌸


تمہیں تو یاد ہیں نہ وہ ماضی کے حسیں منظر

جب بیٹھ جاتے تھے کسی کونےمیں سب مل کر


وہی  دین کے جذبے، وہی ایمان کے رستے

نہیں تھا کوئی بھی تعلق مگر اخلاص کے پیکر


وہی چراغوں کی لو میں  پرجوش سی نظمیں

جنہیں سن کر لوگوں کی برستی تھیں جب آنکھیں 


وہی نشانہ بازی کے دلچسپ مقابلےکرنا

ایک منٹ سے پہلے ہتھیار ترتیب دے لینا


وہی پانی میں کنکر پھینک کر  دور پہنچانا

وہی بیٹھ کے پاس تالابوں کے نظمیں سنانا


وہی قہقے، وہی لہجے ،وہی ترانوں کی آوازیں 

وہ بے فکر سے لمحے، وہ بے فکر سی راتیں


وہی بارش میں چھت پر دلکش سے نظارے

وہی سردی کی راتوں میں ٹھٹھرتے تھے جب سارے


وہی لڑ جھگڑ کر پھر سے ایک ہو جانا

وہ بات ہی بات پر یونہی اِترانا


وہ مل کر بیٹھ کر ایک ہی برتن میں  کھانا

کڑی  چاول کی  آمد پر اک جشن  منانا


وہی قرآن کی آوازیں، وہی قنوت کے منظر

اندھیروں کو چیرتی ہوئی وہی اذان فجر


وہی پرسوز سی تقریر سن کر آنکھ کے آنسو

وہی شہید کی ماں کی رقت آمیزسی گفتگو


وہی رونقیں اجتماع کی،وہی حرارت ایمان کی

وہی دل سوز سے منظر،وہی تلاوت قرآن کی


بہت ہی پیچھے چھوڑ آۓ ہیں سبھی لیکن

مگر ہم بھول جائیں سب ایسا تو نہیں ممکن


وہی ایمان کے دیئے جلانے ہیں ہمیں ہر سو

وہی جذبے ،وہی راستے دکھانے ہیں ہمیں ہر سو


وہ مہربان ماں جیسی ایک شفیق سی ہستی

بہت ہی معتبر ہے ہمارے لیۓ ذات جس کی


وہ جس نے ہمیں دنیا کی تاریکی سے نکالا تھا

پکڑ کر انگلی ہماری دین کے راستوں پہ ڈالا تھا


انہیں اپنی دعاؤں میں ہمیشہ یاد تم رکھنا

اک دوجے سے وفاؤں کا جڑا تم سلسلہ رکھنا


کہ جنت کے باغوں میں ہم مل کے   بیٹھیں گے

 کہ اس اگلی دنیا کے مزے ہم مل کے لُوٹیں گے

                              (ان شاءاللہ)

Monday, 19 April 2021

خاموشی بات کرتی ہے








 

خاموشی بات کرتی ہے 

جہاں پر لفظ نہیں ہوتے

خاموشی بات کرتی ہے

کبھی شکوں کی صورت میں 

کبھی جزبوں کی صورت میں 

یہ سوغات کرتی ہے

خاموشی بات کرتی ہے

کبھی مسکراہٹ بن کر

 کئ شکوے مٹاتی ہے

نئے وعدے نبھاتی ہے

کبھی آنسو کی صورت میں

آنکھوں سے امڈتی ہے

کبھی آنکھوں کے راستے سے 

کوئ تحریر چنتی ہے

خاموشی بات کرتی ہے

کبھی معافی کی صورت میں

 چہرے سے جھلکتی ہے

کبھی شرارت بن کر 

لبوں پر مچلتی ہے

کبھی قوس قزا بن کر 

خوشی کا عکس دیتی ہے

کبھی ویران ہوتی ہے

 کبھی حیران ہوتی ہے 

خاموشی بات کرتی ہے

Sunday, 18 April 2021

فرار کہاں ممکن




 


ان تلخ حقائق سے فرار کہاں ممکن

بھاگو مگر ان سے انکار کہاں ممکن


اب خوش خیالی میں گزر بسر کرلو

اس مطلبی دنیا میں پیار کہاں ممکن


کہنا اگر چاہو سل جاتے ہیں لب

رقیب زمانہ ہے اظہار کہاں ممکن


جاؤ خود ہی کندھوں پر اٹھا لو بوجھ اپنا

گر کر خود ہی سنبھلو غمخوار کہاں ممکن


ہاتھوں کی لکیروں میں تلاشو نہ قسمت کو

ہو رب پہ بھروسہ تو ہار کہاں ممکن

ملیّ نغمہ



 

اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے 

میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


جس دیس کی خاطر پرکھوں نے سب کچھ گنوایا تھا

جس دیس کی خاطر کتنوں نے خون کا دریا بہایا تھا

جس دیس کی خاطر جانے کتنے گھر ویران ہوۓ

جس دیس کی خاطر بے گھر کتنے انسان ہوۓ


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


بے حال مہاجر لوگوں نے کس طرح سے گھر بساۓ تھے

اجڑے بےبس انسان اس دیس میں دوڑے آۓ تھے

کس طرح سے اس کی مٹی کو چوما آنکھوں سے لگایا تھا

اس دھرتی کی خاطر شہدا نے کس طرح سے لہو بہایا تھا


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

 میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو


جس تہزیب ایمان ویقین کا لوگوں نے پرچار کیا

ایمان کو بچانے کی خاطر کیا کیا نہ اپنا وار دیا

مال ومتاع گھر بار سبھی اس وطن پر قربان کیۓ

اس کی حرمت کی خاطر بیٹے تک قربان کیۓ


اس دیس کی دھرتی پوچھ رہی ہے

 میرے دیس کا کیا حال ہے لوگو

کروڑوں درود کے سلسلے

           شاعری: فاخرہ تبسّم



کروڑوں درود کے سلسلے

قربان تجھ پہ آقا میرے


میری سب عقیدتیں ، نگارشیں

قربان  تجھ  پے  آقا  میرے

میرے لفظوں کی سب گزارشیں

قربان  تجھ  پے  آقا  میرے


تیری شان ہو کیسے بیاں

لفظوں میں وہ سکت کہاں

اے آقاۓ رحمتِ دوجہاں

 محبوب خدا،محبوب زماں


 تیری ذات ہے نور الھدی

اے خیر البشر ،خیر الوری

جان ودل ہوں تجھ پر فدا

اے شمس الضحی،بدر الدجیٰ


مجھ پر کرم کی انتہا

کہ محشر میں روز جزا

تیری رحمتوں کا ہے آسرا

صد شکر ہوں امتی تیرا


اے   نبی   احمد   مجتبی

اے  ختم الرسل صلی علی

کہ تو  بےمثل توہےبےمثال

تیرا ذکر لب پہ صلی علی


اے سبز گنبد کے مکیں

اے فخر افلاک وزمین

تو ہی افضل ہے با الیقین

اے رحمت اللعالمین


--

Saturday, 17 April 2021

نعت رسولﷺ

 آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو 


مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون



ذندگی کے سفر میں اک سفر ایسا بھی ہو


موندلوں پلکیں میں اپنی ہو مدینہ رو برو 



تمام عمر کی سختیوں کا نہ رہے کچھ بھی گلہ


پا جاؤں خاک مدینہ ہو جاؤں میں سرخرو



وہ ہوائیں جو مدینے کا طواف ہیں کر رہیں


چھو لوں آنکھوں سے اپنی کر لوں ان سے  وضو



جس جگہ میرے نبی نے رکھے تھے اپنے قدم 


ان راستوں  کی خاک کو میں ادب سے چوم لوں



آرزو ہے یہ میری کہ ہو مدینہ رو برو


مل جاۓ آنکھوں کو ضیاء ہو جاۓ دل کو سکون

قرآن پڑھانا واجب ہے

جس دیس کی مائیں

  جس دیس کی مائیں بچوں کو مغرب کے سبق سکھاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچوں کو گانوں کی دُھن پہ سلاتی ہوں جس دیس کی مائیں بچیوں کے فحاشی...