خاموشی بات کرتی ہے
جہاں پر لفظ نہیں ہوتے
خاموشی بات کرتی ہے
کبھی شکوں کی صورت میں
کبھی جزبوں کی صورت میں
یہ سوغات کرتی ہے
خاموشی بات کرتی ہے
کبھی مسکراہٹ بن کر
کئ شکوے مٹاتی ہے
نئے وعدے نبھاتی ہے
کبھی آنسو کی صورت میں
آنکھوں سے امڈتی ہے
کبھی آنکھوں کے راستے سے
کوئ تحریر چنتی ہے
خاموشی بات کرتی ہے
کبھی معافی کی صورت میں
چہرے سے جھلکتی ہے
کبھی شرارت بن کر
لبوں پر مچلتی ہے
کبھی قوس قزا بن کر
خوشی کا عکس دیتی ہے
کبھی ویران ہوتی ہے
کبھی حیران ہوتی ہے
خاموشی بات کرتی ہے
No comments:
Post a Comment