یہ فاقہ کش کے موت سے ڈرتا ہی نہیں ہے
روح محمد کو اس کے بدن سے نکال دو
سترہ سالہ محمد بن قاسم نے سندھ کو فتح کیا اور وہاں کے رہنے والے لوگوں کو اپنے اوصاف سے گرویدہ بنا لیا۔۔۔۔فرنگی یہ سوچنے پر مجبور ہو گئےکہ ایسی کونسی طاقت ہے جو ان مسلمانوں کو اتنا غیور ۔۔۔۔نڈر اور بے خوف بنا دیتی ہے ۔۔۔۔وہ سمجھ گئے کہ یہ مسلمانوں کامزہب ہی ہے ان کی اللہ سے محبت ہے جو انہیں بے خوف اور نڈر بناتی ہے اگر انہیں اسلام سے بھٹکا دیا جائے تو یہ نوجوان کسی قابل نہیں رہیں گے ۔۔۔۔انہوں نےایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت اس پر کام کیا ۔۔۔۔اور میڈیا کو اپنا ہتھیار بنایا ۔۔۔۔کیبل پر چلنے والے چینلز جو ہر عمر کے بچے کو میسر ہیں ۔۔۔۔ہاتھ میں پکڑا موبائل جو ہر وقت دعوت برائ دیتا ہے۔۔۔۔۔ہر قسم کی شیطانی سہولت کے ہوتے ہوئے کیا نوجوانوں کا بگڑنا کوئ انوکھی بات ہے ۔۔۔۔۔جس معاشرے کا بچہ اور جوان ہر وقت ایسی خرافات میں جکڑا رہے اس کا بچنا بہت مشکل ہے ۔۔۔والدین کی مزہب سے دوری اور تربیت کا فقدان اپنی جگہ اہم ہے لیکن کیا فحاشی کے ان آلات پر پابندی ضروری نہیں جو اس معاشرے میں تیزی سے بگاڑ پیدا کر رہے ہیں نوجوان نسل کا ٹک ٹاک کی طرف بڑھتا ہوا رجحان اور روز نئے واقعات مطالبہ کرتے ہیں کہ ایسی ایپس پر پابندی لگائ جائے جو تباہی کی طرف لے جارہی ہیں ۔۔۔۔والدین اگر اپنے بچوں کی بھلائ چاہتے ہیں تو اس شیطانی آلےسے بچائیں ۔۔۔یا بچوں کی تربیت ایسی نہج پر کریں ۔۔۔۔۔۔کہ ان کے دل میں اللہ کا خوف ہو ۔۔۔ان پر کڑی نظر رکھیں ان کی مصروفیات کا جائزہ لیں ۔۔۔۔۔تاکہ ان کی عادات وقت کے ساتھ پختہ نہ ہوں ۔۔۔۔۔۔اور بڑے ہوکر ملک پر بوجھ نہ بنیں ۔۔۔۔۔
نوجوانوں کو مزہب کی طرف راغب کیا جائے ۔۔۔۔۔اور جو والدین مزہبی پابندیوں سے بیزار ہیں پھر وہ انجام کے لیے تیار رہیں ۔۔۔۔اپنی اور اپنی اولاد کی دنیا اور آخرت کی بربادی کا تماشا دیکھیں ۔۔۔۔کیونکہ اللہ سے دوری گمراہی کا راستہ ہے ۔۔۔اور گمراہی جہنم کی طرف لے جاتی ہے ۔۔۔۔۔
2-------- فتح کابل
مسلمانوں کے لیے یہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ اللہ پر یقین کامل اور جہاد کی طاقت کو اتنے قریب سے دیکھا۔۔۔۔۔فتح کے منظر دیکھے ۔۔۔۔توحید کی صدائیں سنیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔کفر کا غرور خاک میں ملتے دیکھا۔۔۔۔امریکیوں کے زلت اور شکست سے جھکے ہوئے چہرے دیکھے افغنستان کی عمارتوں پر توحید کے پرچم لہراتے دیکھے ۔۔۔۔۔۔فتح کی خوشی دیکھی ۔۔۔شکر کے سجدے دیکھے ۔۔۔۔۔الحمدللہ۔۔۔الحمدللہ
فتح افغانستان نے دور حاضر کے لوگوں پر یہ بات عیاں کر دی کہ مسلمانوں کی اصل پہچان اور رعب اور طاقت تو ایمان کی طاقت اور اللہ پر کامل یقین ہے۔۔۔۔اسی یقین کے بل بوتے پر وہ فتح یاب ہوتے ہیں ۔۔۔۔جہادہی میں عظمت اور بقا ہے۔۔۔۔۔فتح کابل۔۔۔۔۔ امریکہ کی فرعونیت اور غرور پر ایسا طمانچہ ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولے گا ۔۔۔۔۔۔
آج کے جدید ٹیکنالوجی دور میں بھی ایک سپر پاور کی یہ زلت والی شکست بتاتی ہے کہ
کافر ہے تو ششمیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی
افغانی مجاہدین طویل عرصے سے محدود وسائل میں رہتے ہوئے بھی اسلام کی سر بلندی کے لیے کوشاں تھے ۔۔۔۔۔ان پر بڑی مشکلات آئیں ۔۔۔۔۔اسامہ بن لادن ایک اسلامی ہیرو ۔۔۔۔۔جو عالم کفر پر ایک مرد مومن کا خوف بن کر طاری تھا ۔۔۔شہید کر دیا گیا ۔۔۔اس دور میں کچھ مسلمانوں نے ہی لکھا ۔۔۔۔۔۔کہ تجھے کیا ملا اسامہ ۔۔۔۔۔۔۔آج اس کا حاصل سب کے سامنے ہے شہدا کے خون کے چھینٹے انقلاب بن کر ابھرتے ہیں ۔۔۔قربانیاں اور جدوجہد بیکار نہیں جایا کرتی ۔۔۔۔بڑے مقاصد کے لیے بڑے منصوبے طے پاتے ہیں ۔۔۔مسلمانوں کو دین اور جہاد کے میدانوں میں متحرک اور چوکنا رہنے کا حکم دیا گیا ہے ۔۔۔۔تاریخ کے اوراق پلٹیں بڑے بڑے اسلامی ہیروز اور ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کی زندگیاں ہمارے سامنے ہیں ۔۔۔یہی مسلمانوں کا مقصد حیات بھی ہے ۔۔۔۔آج کے مسلمانوں کو بھی دور اندیشی, منصوبہ بندی سے کام لینا ہوگا تاکہ عالم کفر کی ہر سازش کا منہ توڑ جواب دیاجاسکے ۔۔۔۔۔یہ زمہ داری ہر مسلمان پر عائد ہوتی ہے کہ آنے والےوقت میں اسے اسلام کی سربلندی کے لیے کیا اور کیسے کردار ادا کرنا ہے ۔۔۔۔۔
3.اللہ کی حدود سے تجاوز نہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اللہ کی حدود سے تجاوز نہ کرو ۔۔۔اسی میں دنیا اور آخرت کی بھلائ ہے ۔۔۔۔بے شک شیطان انسان کا کھلا دشمن ہے ۔۔۔۔ایسا دشمن جو انسان کو جہنم کی طرف دکھیلتا ہے ۔۔۔۔نفس میں برے خیالات پیدا کرتا ہے ۔۔۔برائ پر اکساتا ہے ۔۔۔شیطان ایسا درندہ ہے جو بھیڑیے کی طرح کھلا گھومتا پھرتا ہے اور کھینچ کھینچ کر جہنم کی طرف گھسیٹتا ہے ۔۔۔۔اس کے وار سے بچنا ہی اصل کامیابی ہے ۔۔۔۔۔کہیں وہ میاں بیوی میں اختلاف اور بد گمانیاں پیدا کرتا ہے کہیں رشتہ داریوں میں دڈاریں ڈالتا ہے ۔۔۔۔کہیں نفس میں ناشکری کے وسوسے ڈال کر اللہ سے دور کرتا ہے کہیں انسان کو یہ کہہ کر گناہ کی طرف مائل کرتا ہے کہ اس میں حرج نہیں ۔۔۔۔اور ایمان والوں کو برے وسواس سے گھسیٹتا ہے تاکہ زرا سا پاؤں پھسلے اور راہ راست سے بھٹک جائیں ۔۔۔۔پہچانو اپنے دشمن کو ۔۔۔۔۔۔۔۔جو تمہاری آخرت تباہ کرنے کا عہد لے کر زمین پر گھومتا پھرتا ہے۔۔۔۔۔اس کی چالوں سے ہشیار اور خبردار رہو ۔۔۔۔اور اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رکھو۔
3-- گناہ بھی ایک زخم کی طرح ہے
گناہ بھی ایک زخم کی طرح ہے علاج نہ کیا جائے تو پھلتا چلا جاتا ہے۔۔۔۔۔۔بڑھتا چلا جاتا ہے جب دل کسی معاملے میں کھٹکے تو وہیں رک جائیے۔۔۔۔۔۔ سمجھ لیجئے ۔۔۔۔۔سمت درست نہیں۔۔۔۔۔ غور وفکر کریے اور چھوڑ دیں اور اپنی اس عادت پر وہیں قابو پایے مثلا ایک دن غیبت ہوئ ۔۔۔زہن کھٹکا گناہ ہے دوسرے دن پھر کی ۔۔۔۔خیر ہے آہستہ آہستہ برائ کی عادت گناہ کی شرمندگی کو ختم کر دیتی ہے اور دل پر سیاہ نقطہ
پھیلتا چلا جاتا ہے پاؤں دھنستے چلے جاتے ہیں اور ضمیر ملامت کرنا چھوڑدیتا ہے ۔۔۔۔روز کا محاسبہ بہت کارگر ثابت ہوتا ہے ۔۔۔۔اپنی خامیوں اور غلطیوں پر قابو پانے کے لیے ان پر غورو فکر کریں اور سوچیں کہ جو غلطی آج ہوئ آئندہ نہیں ہوگی اصلاح کا یہ طریقہ شخصیت کو سنوارتا اور بھلائ کی طرف گامزن کرتا ہے
4---- نعرہ تکبیر
۔مسلمانوں کی ساری طاقت ایک ہی نعرہ ہے ۔۔۔۔اللہ اکبر ۔۔۔۔۔یہ وہ نعرہ ہے جس سے وہ کفر کی ہر طاقت
سے ٹکر لے سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔مومن نہ تو ہتھیار پر بھروسہ کرتا ہے نہ طاقت پر اس کا بھروسہ اور یقین تو وہ اللہ کی زات ہے جو اندھیروں میں بھی روشنی دکھاتی ہے ۔۔۔افغانستان میں طالبان کی عظیم الشان فتح یہ بات سمجھا دینے کے لیے کافی ہے کہ اللہ کےراستے پر چلنے والے کبھی گھاٹے کا سودا نہیں کرتے ۔۔۔۔۔حق ہمیشہ سرخرو ہوتا ہے اور کفر زلیل وخوار ۔۔۔۔۔تاریخ اس بات کی گواہ ہے بڑے بڑے فرعون زلیل وخوار ہو کر صفحہ ہستی سے مٹ گئے۔۔۔۔۔۔اور 2021 میں تاریخ کے صفحات پر
لکھی جانےوالی عظیم فتح ۔۔۔۔۔دشمن کا ذلیل وخوار ہو کر نکلنا ۔۔۔۔ساری دنیا کے لیے سبق اور عبرت ہے ۔۔۔کہ بے شک اسلام ہی عالب ہونے کے لیے ہے۔اور مسلمانوں کے جزبوں اور ایمان کےسامنے بڑی بڑی ٹیکنالوجی ناکام ہے ۔۔۔۔
کافر ہے تو ششمیر پہ کرتا ہے بھروسہ
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی